حسن و جمال مصطفیٰ کے معنی ہیں خوبصورتی، دلکشی اور کشش۔ جب ہم حسن جمال کی بات کرتے ہیں تو ذہن میں سب سے پہلا خیال جو آتا ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور ہے، جو کہ دنیائے انسانیت کے لیے سب سے عظیم اور بے نظیر حسن کا مظہر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن جمال مصطفیٰ صرف ظاہری تک محدود نہیں تھا بلکہ آپ کا حسن مصطفیٰ باطنی اخلاقی اور روحانی بلندیاں بھی بے شمار تھیں۔ آٹھویں صدی ہجری کے مشہور عالم ابن قتیبہ نے فرمایا: “جب کسی شخص کے جمال کا ذکر کیا جائے تو وہ جمال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال کے سامنے ماند پڑ جاتا ہے”۔

ظاہری حسن جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ظاہری شکل و صورت ایک ناقابل بیان حسن کی حامل تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسمانی جمال ایسا تھا کہ جب بھی کوئی شخص آپ کو دیکھتا، وہ فوراً آپ کی طرف متوجہ ہو جاتا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چاند کی مانند چمکتا تھا”۔ اس بیان سے واضح ہے کہ آپ کا چہرہ اتنا روشن تھا کہ جب چاند کی چمک کی مثال دی جاتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت ذہن میں آتی تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کا رنگ بھی بہت نمایاں تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ “آپ کی آنکھیں کالی اور آنکھوں کے پپوٹے کی سفیدی بھی نہایت واضح تھی”۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن جمال مصطفیٰ نہ صرف آپ کے چہرے بلکہ آپ کی آنکھوں میں بھی جاذبیت رکھتا تھا۔
2. اخلاقی حسن
اگرچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظاہری جمال بے مثال تھا، لیکن آپ کا اخلاقی حسن اس سے بھی زیادہ بے نظیر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن کے مطابق تھا، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:
“وَإِنَّكَ لَعَلىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ” (سورة القلم: 4)
“اور بے شک آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اخلاق کے بلند مرتبہ پر فائز ہیں۔”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل، ہر لفظ اور ہر رویہ انسانوں کے لیے ایک بہترین نمونہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچائی اور ہمیشہ معاف کرنے والے تھے۔
3. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال روحانی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال روحانی بھی بے نظیر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت نے انسانوں کے دلوں کو اپنی طرف کھینچا۔ آپ کا ہر عمل لوگوں کے لیے رہنمائی کا باعث تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں، آپ کی تعلیمات، آپ کا صبر اور آپ کا عفو و درگزر آپ کے روحانی حسن جمال مصطفیٰ کو ظاہر کرتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل اللہ کی رضا کے لیے تھا اور اس کا اثر آپ کے ماننے والوں پر پڑتا تھا۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “جب میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی بار دیکھا، تو میں نے کبھی کسی کو آپ کے مانند خوبصورت اور جمیل نہیں دیکھا تھا”۔ یہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال صرف ظاہری نہیں تھا، بلکہ آپ کا اخلاقی اور readmoreروحانی جمال بھی لوگوں کے دلوں میں آپ کی محبت کو بڑھاتا تھا۔
4. اَہل سنّت کی نظر میں حسن جمال
اہل سنّت اور جماعت کے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن و جمال کسی بھی انسان کے جمال سے بالاتر ہے۔ اہل سنّت کے عقیدہ کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال ایک عظیم نشان تھا جو اللہ کی طرف سے آپ کو عطا کیا گیا تھا تاکہ آپ کی دعوت اور پیغام انسانوں تک پہنچ سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال اللہ کی طرف سے آپ کی عظمت اور شان کا اظہار تھا۔ اہل سنّت کے مطابق آپ کا جمال صرف ایک جسمانی حسن نہیں بلکہ ایک اخلاقی، روحانی اور عقلی حسن تھا جو انسانیت کے لیے ایک اعلیٰ نمونہ ہے۔
5. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن اور عبادت
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال عبادت میں بھی ظاہر ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازوں میں خشوع و خضوع تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں دلوں کو سکون بخشتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل عبادت کی نشانی تھا اور یہی آپ کے جمال کا ایک پہلو تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت، آپ کی دعائیں اور آپ کا اللہ سے تعلق، یہ سب آپ کے جمال کو جلا بخشتا تھا۔
6. حسن و جمال کی حقیقت
حسن و جمال کی حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف جسمانی خوبصورتی تک محدود نہیں ہوتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن اس بات کا عکاس تھا کہ آپ کی شخصیت میں ہر پہلو میں اللہ کی رضا اور خوشنودی شامل تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال، آپ کی شخصیت، آپ کا اخلاق، آپ کی عبادت اور آپ کی دعائیں ایک عظیم پیغام ہیں readmoreجو ہمیں انسانیت کی خدمت اور اللہ کی رضا کی طرف رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
نتیجہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن و جمال ہر لحاظ سے بے نظیر تھا۔ آپ کا ظاہری جمال، آپ کا اخلاقی حسن، آپ کا روحانی جمال اور آپ کی عبادت سب ہی انسانیت کے لیے ایک مکمل نمونہ ہیں۔ اہل سنّت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال اللہ کی طرف سے آپ کو عطا کردہ تھا تاکہ آپ انسانوں کے لیے بہترین نمونہ بن سکیں۔ آپ کا جمال صرف جسمانی حسن تک محدود نہیں تھا، بلکہ آپ کا حسن اخلاقی، روحانی اور عبادتی لحاظ سے بھی بے مثال تھا